Real Story | A fun scene between two maids | دو لونڈیوں کا پُر لطف مُناظرہ

31
Real Story | A fun scene between two maids | دو لونڈیوں کا پُر لطف مُناظرہ

دو لونڈیوں کا پُر لطف مُناظرہ

 

ہارون رشید کو ایک لونڈی کی ضرورت تھی اس نے اعلان کیا کہ مجھے ایک لونڈی درکار ہے۔ اس کا یہ اعلان سُن کہ اس کے پاس لونڈیاں آئیں اور کہنے لگیں ہمیں خرید لیجئے۔ ان دونوں میں سے ایک کا رنگ کالا تھا۔ ایک کا گورا . ہارون رشید نے کہا کہ مجھے ایک لونڈی چاہیئے۔ دو نہیں ۔ گوری بولی۔ تو پھر حضور ! مجھے خرید لیئے کہ گورا رنگ اچھا ہوتا ہے۔ کالی بولی حضور ! رنگ تو کالا ہی اچھا ہوتا ہے آپ مجھے خریدیے۔

 

ہارون رشید نے ان کی یہ گفتگو سُنی تو کہا ۔ اچھا تم دونوں اس موضوع پر مناظرہ کرو کہ رنگ گورا اچھا ہے یا کالا ۔ جو جیت جائے گی میں اسے خرید لوں گا۔ دونوں نے کہا بہت اچھا چنانچہ دونوں کا مناظرہ شروع ہوا ۔ اور کمال یہ کہ دونوں نے اپنے اپنے رنگ کے فضائل و دلائل عربی زبان میں اور فی البدیہ شعروں میں بیان کیئے یہ اشعار عربی زبان میں میں مکہ میں نے ان کا اُردو زبان میں منظوم ترجمہ کیا ہے۔

 

بیجئے آپ بھی سن ہے اور سر دستے اور فور جئےما کہ پہلے زمانہ میں لونڈیاں بھی کس قدر فہم و فراست کی مالک تھیں ۔ گوری بولی ۔ ےموتی سفید ہے اور قیمت ہے اس کی لاکھوں اور کوئلہ ہے کالا پیسوں میں ڈھیر پالےبادشاہ سلامت! دیکھ لیجئے ۔ موتی سفید رنگ کا ہوتا ہے اور کیس قدر قیمتی ہوتا ہے مگر کونکہ جو کالا ہوتا ہے کہیں قدرستا ہوتا ہے کہچند پیسوں میں ڈھیروں مل جاتا ہے اور سیئے۔

اللہ کے نیک بندوں کا مُنہ سفیدہ ہوگا ! اور دوزخی جو ہونگے منہ انکے ہونگے کالےیعنی اللہ والوں کے منہ کل قیامت میں گورے اور سفید ہونگے اور جہنمیوں کے منہ کالے ہوں گے۔ بادشاہ سلامت ! اب آپ ہی السا کیلئے گا۔ کہ رنگ گورا اچھا ہے یا نہیں ؟ بادشاہ گوری کے یہ اشعار سُن کہ بیٹا خوش ہوا۔ اور پھر کالی سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔ سُنا تم نے بھی ؟ اب تم بتاؤ کیا کہتی ہو ؟

 

A fun scene between two maids | دو لونڈیوں کا پُر لطف مُناظرہ

 

کالی بولی حضور ! سے مشک نافہ کالی قیمت میں بیش عالی روئی سفید ہے اور پیسوں میں ڈھیر پالیقبلہ کستوری کالی ہوتی ہے مگہ بڑی گراں قدر اور بیش قیمت نگر یوٹی جو سفید ہوتی ہے۔ بڑی سستی مل بھاتی ہے۔ اور چند پیسوں میں ڈھیروں مل جاتی ہے اور سینیئے۔ ےآنکھوں کی پتلی کالی ہے نور کا وہ چشمہاور آنکھ کی سفیدی ہے نور سے وہ خالییعنی دیکھ لیجئے ۔ آنکھ کی پتلی جس سے نظر آتا ہے۔

 

وہ کالی ہوتی ہے۔ سارا نور اسی میں ہوتا ہے اور اس تیلی کے ارد گرد جو سفیدی ہے۔ اس میں قطعا کوئی نور نہیں۔ بادشاہ سلامت ! اب آپہی انصاف کیجئے کہ رنگ کالا اچھا ہے یا نہیں ؟ کالی کے یہ اشعار سن کر بادشاہ اور بھی زیادہ خوش ہوا۔ اور پھر گوری کی طرف .دیکھا۔

 

تو فورا بولی ہے

کاغذ سفید میں سب قرآن پاک والے !!

کالی نے جھٹ جواب دیا کہ

اور ان پر جو لکھتے ہیں قرآن کے حرف کالے

گوری نے پھر کہا کہ

ر میلاد کا جو دن ہے روشن وہ بالیقین ہے

کالی نے جھٹ جواب دیا کہ

گوری بولی کہ

معراج کی جو شب ہے کالی ہے یا نہیں ہے؟

انصاف کیجیئے گا ، کچھ سوچئے گا پیارے

سورج سفید روشن تارے سفید سارے

کالی نے جواب دیا کہ

ہاں سوچئے گا آقا ! میں آپ عقل والے

کالا غلاف کعبہ ، حضرت بلال کا ہے !

گوری کہنے لگی کہ

رُخ مصطفے ہے روشن دانتوں میں ہے اُجالا

کالی نے جواب دیا کہ

اور زلف ان کی کالی کملی کا رنگ کالا

 

بادشاہ نے ان دونوں کے یہ علمی اشعار سن کر کہا ۔ کہ مجھے کونڈی تو ایک درکار تھی مگر میں تم دونوں ہی کو خریدہ تا ہوں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here